خوف دل میں نہ ترے در کے گدا نے رکھا
خوف دل میں نہ ترے در کے گدا نے رکھا
دن کو کشکول بھرا شب کو سرہانے رکھا
فکر معیار سخن باعث آزار ہوئی
تنگ رکھا تو ہمیں اپنی قبا نے رکھا
رات فٹ پاتھ پہ دن بھر کی تھکن کام آئی
اس کا بستر بھی کیا سر پہ بھی تانے رکھا
خوف آیا نہیں سانپوں کے گھنے جنگل میں
مجھ کو محفوظ مری ماں کی دعا نے رکھا
یہ الگ بات سمندر پہ وہ برسی ساجدؔ
اور کسی کھیت کو پیاسا نہ گھٹا نے رکھا
- کتاب : kulliyat-e-iqbaal saajid (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.