خوف کی آخری منزل سے بنا کر رکھیے
خوف کی آخری منزل سے بنا کر رکھیے
اس کا مطلب ہے کہ قاتل سے بنا کر رکھیے
باہمی ربط میں ہوتی نہیں گنجائش ترک
آپ دریا ہیں تو ساحل سے بنا کر رکھیے
عقل کہتی ہے محبت سے نہ رکھو نسبت
دل یہ کہتا ہے مسائل سے بنا کر رکھیے
قیدیٔ زلف کی قسمت میں کہاں آزادی
جائیے طوق سلاسل سے بنا کر رکھیے
اب دعاؤں کی ضرورت ہے تو یاد آئی زکوٰۃ
میں نہ کہتا تھا کی سائل سے بنا کر رکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.