خیال میں ہے جو چہرہ نظر بھی آئے گا
خیال میں ہے جو چہرہ نظر بھی آئے گا
وہ اپنے گھر سے کبھی میرے گھر بھی آئے گا
بچھڑتے وقت کا منظر بھی دھیان میں رکھنا
سفر میں کام یہ رخت سفر بھی آئے گا
نکل تو آئے ہیں زندان تیرگی سے مگر
یہ سوچتے ہیں ہمیں کچھ نظر بھی آئے گا
سبھی نہ گھر کے دریچوں سے بچ کے گزریں گے
ہوا کا کوئی تو جھونکا ادھر بھی آئے گا
ملال سایۂ دیوار و در ابھی سے کیا
یہ مرحلہ تو سر رہ گزر بھی آئے گا
مری نوا تو کبھی رائیگاں نہیں جاتی
اگر وہ گھر میں ہوا بام پر بھی آئے گا
کسے گمان تھا خاورؔ وہاں کی مٹی میں
یہاں کی آب و ہوا کا اثر بھی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.