خیال اسی کی طرف بار بار جاتا ہے
مرے سفر کی تھکن کون اتار جاتا ہے
یہ اس کا اپنا طریقہ ہے دان کرنے کا
وہ جس سے شرط لگاتا ہے ہار جاتا ہے
یہ کھیل میری سمجھ میں کبھی نہیں آیا
میں جیت جاتا ہوں بازی وہ مار جاتا ہے
میں اپنی نیند دواؤں سے قرض لیتا ہوں
یہ قرض خواب میں کوئی اتار جاتا ہے
نشہ بھی ہوتا ہے ہلکا سا زہر میں شامل
وہ جب بھی ملتا ہے اک ڈنک مار جاتا ہے
میں سب کے واسطے کرتا ہوں کچھ نہ کچھ نظمیؔ
جہاں جہاں بھی مرا اختیار جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.