کھیل سب آنکھوں کا ہے سارا ہنر آنکھوں کا ہے
کھیل سب آنکھوں کا ہے سارا ہنر آنکھوں کا ہے
پھر بھی دنیا میں خسارہ سر بسر آنکھوں کا ہے
ہم نہ دیکھیں گے تو یہ منظر بدل جائیں گے کیا
دیکھنا ٹھہرا تو کیا نفع و ضرر آنکھوں کا ہے
سوچنا کیا ہے ابھی کار نظر کا ماحصل
ہم تو یوں خوش ہیں کہ آغاز سفر آنکھوں کا ہے
رفتہ رفتہ سارے چہرے درمیاں سے ہٹ گئے
ایک رشتہ آج بھی باقی مگر آنکھوں کا ہے
راستہ کیا کیا چراغوں کی طرح تکتے تھے لوگ
سلسلہ آنکھوں میں تا حد نظر آنکھوں کا ہے
تھک چکے دونوں تماشہ گاہ عالم دیکھ کر
آؤ سو جائیں کہ ان آنکھوں میں گھر آنکھوں کا ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 57)
- Author : عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.