Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھینچ کر اس ماہ رو کو آج یاں لائی ہے رات

نظیر اکبرآبادی

کھینچ کر اس ماہ رو کو آج یاں لائی ہے رات

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    کھینچ کر اس ماہ رو کو آج یاں لائی ہے رات

    یہ خدا نے مدتوں میں ہم کو دکھلائی ہے رات

    چاندنی ہے رات ہے خلوت ہے صحن باغ ہے

    جام بھر ساقی کہ یہ قسمت سے ہاتھ آئی ہے رات

    بے حجاب اور بے تکلف ہو کے ملنے کے لیے

    وہ تو ٹھہراتے تھے دن پر ہم نے ٹھہرائی ہے رات

    جب میں کہتا ہوں کسی شب کو تو کافر یاں بھی آ

    ہنس کے کہتا ہے میاں ہاں وہ بھی بنوائی ہے رات

    کیا مزہ ہو ہاتھ میں زلفیں ہوں اور یوں پوچھیے

    اے مری جاں سچ کہو تو کتنی اب آئی ہے رات

    جب نشے کی لہر میں بال اس پری کے کھل گئے

    صبح تک پھر تو چمن میں کیا ہی لہرائی ہے رات

    دور میں حسن بیاں کے ہم نے دیکھا بارہا

    رخ سے گھبرایا ہے دن زلفوں سے گھبرائی ہے رات

    ہے شب وصل آج تو دل بھر کے سووے گا نظیرؔ

    اس نے یہ کتنے دنوں میں عیش کی پائی ہے رات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے