کھینچ کر مجھ کو ہر اک نقش و نشاں لے جائے
کھینچ کر مجھ کو ہر اک نقش و نشاں لے جائے
کیا پتہ ذوق سفر میرا کہاں لے جائے
کام یہ ہر کس و ناکس کے نہیں ہے بس کا
جس کو سچ کہنا ہو خنجر پہ زباں لے جائے
صرف اک بار تبسم وہ اچھالے تو ادھر
اور بدلے میں مرا سارا جہاں لے جائے
جس کو دکھلانی ہو دنیا کو شجاعت اپنی
وہی سر اپنا سر نوک سناں لے جائے
کہیں روشن نظر آتے نہیں اب سر کے چراغ
عرصۂ جنگ سے وہ خود کو کہاں لے جائے
اپنی غزلوں میں جسے رنگ قزح بھرنا ہو
وہ مبارکؔ مرا اعجاز بیاں لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.