خلاف ہنگامۂ تشدد قدم جو ہم نے بڑھا دیے ہیں
خلاف ہنگامۂ تشدد قدم جو ہم نے بڑھا دیے ہیں
بڑے بڑے بانیان جور و ستم کے بدھیے بٹھا دیے ہیں
خیالی غنچے کھلا دیئے ہیں خیالی گلشن سجا دیے ہیں
نئے مداری نے دو ہی دن میں تماشے کیا کیا دکھا دیے ہیں
کوئی تو ہے بے خود تعیش کوئی ہے محو حصول ثروت
کھلونے ہاتھوں میں رہبروں کے یہ کس نے لا کر تھما دیے ہیں
وطن میں شام و سحر جو ہوتی ہے پرورش شیخ و برہمن کی
یتیم خانہ میں ان یتیموں کے نام کس نے لکھا دیے ہیں
یہ شیخ ہیں اور یہ برہمن ہیں یہ واعظ و صدر انجمن ہیں
زمانہ پہچانتا ہے سب کو ہر اک پہ لیبل لگا دیے ہیں
جفا شعاروں میں شاید آ جائے اس طرح کچھ اثر وفا کا
منگا کے مرغیوں کے انڈے بطوں کے نیچے بٹھا دیے ہیں
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 129)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.