کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن
کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن
ترے جمال کی راتیں ترے خیال کے دن
نفس نفس نئی تہہ داریوں میں ذات کی کھوج
عجب ہیں تیرے بدن تیرے خد و خال کے دن
بہ ذوق شعر بہ جبر معاش یکجا ہیں
مرے عروج کی راتیں مرے زوال کے دن
خرید بیٹھے ہیں دھوکے میں جنس عمر دراز
ہمیں دکھائے تھے مکتب نے کچھ مثال کے دن
نہ حادثے نہ تسلسل نہ ربط عمر کہیں
بکھر کے رہ گئے لمحوں میں ماہ و سال کے دن
میں بڑھتے بڑھتے کسی روز تجھ کو چھو لیتا
کہ گن کے رکھ دیے تو نے مری مجال کے دن
یہ تجربات کی وسعت یہ قید صوت و صدا
نہ پوچھ کیسے کڑے ہیں یہ عرض حال کے دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.