خرد بھی نا مہرباں رہے گی شعور بھی سر گراں رہے گا
خرد بھی نا مہرباں رہے گی شعور بھی سر گراں رہے گا
ان آندھیوں میں مرا جنون وفا مگر ضو فشاں رہے گا
بدل سکے گی نہ فطرت سرکشی کو یہ گردش زمانہ
ازل سے جو آسماں بنا ہے ابد تلک آسماں رہے گا
الجھ الجھ کر مجھے حوادث کی تند لہروں سے کھیلنے دو
فسردہ ساحل کا خشک ماحول مجھ کو بار گراں رہے گا
ابھی سے میری نگاہیں اس دور کے تصور کو چھو رہی ہیں
بجھی بجھی بے کسوں کی آہوں پہ بجلیوں کا گماں رہے گا
غریب انسان کی خودی کو بغاوتیں گدگدا رہی ہیں
نہ یہ جبیں اب جبیں رہے گی نہ آستاں آستاں رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.