خزاں کا خوف بھی ہے موسم بہار بھی ہے
خزاں کا خوف بھی ہے موسم بہار بھی ہے
کبھی تمہارا کبھی اپنا انتظار بھی ہے
سمٹتی جاتی ہوں بڑھتی ہیں دوریاں جب بھی
عجیب شخص ہے نفرت بھی اس سے پیار بھی ہے
ہوا ہے زخمی مرا اعتماد جس دن سے
اداس ہی نہیں دل میرا بے قرار بھی ہے
الگ ہے سب سے طبیعت ہی اس کی ایسی ہے
وہ بے وفا ہے مگر اس پہ اعتبار بھی ہے
بہاریں جاتی ہیں جانے دو تم تو رک جاؤ
بہت دنوں سے طبیعت میں انتشار بھی ہے
کھڑی ہوں آج بھی میں سنگ میل کی صورت
کرنؔ کسی کا زمانہ سے انتظار بھی ہے
- کتاب : Pehchaan (Pg. 28)
- Author : Kavita Kiran
- مطبع : Shiyam Kumar (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.