Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کا روپ نہ رنگ بہار اپنا ہے

بہزاد فاطمی

خزاں کا روپ نہ رنگ بہار اپنا ہے

بہزاد فاطمی

MORE BYبہزاد فاطمی

    خزاں کا روپ نہ رنگ بہار اپنا ہے

    یہ کم نہیں کہ دل داغدار اپنا ہے

    پرکھ لو جنس ہنر کو مری نظر والو

    ابھی رواں قلم سحر کار اپنا ہے

    ادھر خرد کا تقاضہ ادھر پیام جنوں

    میں کیا بتاؤں کسے انتظار اپنا ہے

    نشاط و عیش کے لمحے تو عارضی ہیں فقط

    رفیق عمر غم پائیدار اپنا ہے

    مٹا ہی دے گی کسی دن یہ گردش دوراں

    وجود صورت نقش و نگار اپنا ہے

    بتا دیا ہے ہواؤں نے زرد پتوں کو

    خزاں میں کون دم انتشار اپنا ہے

    ملا ہی کیا ہمیں آخر رفاقت گل سے

    لپٹ رہا ہے جو دامن سے خار اپنا ہے

    کسی کے دامن رنگیں پہ میل کیا آئے

    اڑا جو راہ سے ہٹ کر غبار اپنا ہے

    دلاسے دے جو نہ امید ہی شب وعدہ

    تو کون اے خلش انتظار اپنا ہے

    بقدر ظرف ہی ملتی ہے دست ساقی سے

    اگرچہ بزم میں ہر بادہ خوار اپنا ہے

    پناہ دے جو کڑی دھوپ کی اذیت سے

    بس اک وہی شجر سایہ دار اپنا ہے

    فقیر مے کدہ ہم بھی تو ہیں مگر ساقی

    نہ جانیں کون سی صف میں شمار اپنا ہے

    خوشا وہ شمع لحد جس کی روشنی پھیلی

    جو بجھ گیا وہ چراغ مزار اپنا ہے

    کسی کو کیا کہیں بہزادؔ اس زمانے میں

    ہمیں کو خود نہیں جب اعتبار اپنا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے