Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں

شکیب جلالی

خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں

شکیب جلالی

MORE BYشکیب جلالی

    خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں

    کبھی چراغ بھی جلتا ہے اس حویلی میں

    یہ آدمی ہیں کہ سائے ہیں آدمیت کے

    گزر ہوا ہے مرا کس اجاڑ بستی میں

    جھکی چٹان پھسلتی گرفت جھولتا جسم

    میں اب گرا ہی گرا تنگ و تار گھاٹی میں

    زمانے بھر سے نرالی ہے آپ کی منطق

    ندی کو پار کیا کس نے الٹی کشتی میں

    جلائے کیوں اگر اتنے ہی قیمتی تھے خطوط

    کریدتے ہو عبث راکھ اب انگیٹھی میں

    عجب نہیں جو اگیں یاں درخت پانی کے

    کہ اشک بوئے ہیں شب بھر کسی نے دھرتی میں

    مری گرفت میں آ کر نکل گئی تتلی

    پروں کے رنگ مگر رہ گئے ہیں مٹھی میں

    چلو گے ساتھ مرے آگہی کی سرحد تک

    یہ رہ گزار اترتی ہے گہرے پانی میں

    میں اپنی بے خبری سے شکیبؔ واقف ہوں

    بتاؤ پیچ ہیں کتنے تمہاری پگڑی میں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat Shakeb Jamali (Pg. 112)
    • Author : Farid Book Depot Pvt. Ltd.
    • مطبع : Shakeb jalaalii (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے