خزاں کی آزمائش ہو گیا ہوں
میں اک جنگل کی چاہت میں ہرا ہوں
مری کشتی کبھی غرقاب کی تھی
ابھی تک میں سمندر سے خفا ہوں
پرندے ہو گئے ناراض مجھ سے
کہا جب میں بھی اڑنا چاہتا ہوں
کوئی وحشت سے بھی ملوائے مجھ کو
میں صحرا میں ابھی بالکل نیا ہوں
ابھی اک روشنی آئی تھی ملنے
سبب کیا ہے کہ میں بجھنے لگا ہوں
یہاں کے پیڑ سارے دم بخود ہیں
غضب ہے میں ہی کاٹا جا رہا ہوں
کوئی پانی میں کب تک رہ سکے گا
میں اشکوں سے تو آنکھوں تک بھرا ہوں
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 193)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.