خضر کیا ہم تو اس جینے میں بازی سب سے جیتے ہیں
خضر کیا ہم تو اس جینے میں بازی سب سے جیتے ہیں
دم اب اکتا گیا اللہ اکبر کب سے جیتے ہیں
سمجھ لے قاصدوں نے کچھ تو ایسی ہی خبر دی ہے
کہیں کیا تجھ سے اے ناصح کہ جس مطلب سے جیتے ہیں
کسی حالت نہ ہم سے بڑھ سکے گی رات فرقت کی
کہ ہم بازی سیہ بختی میں بھی اس شب سے جیتے ہیں
دم اپنا گھٹ کے کب کا ہجر جاناں میں نکل جاتا
مددگاریٔ شور نعرۂ یا رب سے جیتے ہیں
اسے باور کر اے غم خوار کب کے مر گئے ہوتے
پیام وصل جب سے سن لیا ہے تب سے جیتے ہیں
زباں قابو میں ہے سننے کو تشبیہیں سنے جاؤ
نزاکت میں کہاں اوراق گل اس لب سے جیتے ہیں
عبث دریافت کرتے ہو سبب اس سخت جانی کا
خدا جانے کہ ہم اے شادؔ کس مطلب سے جیتے ہیں
- کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 225)
- Author : Shad Azimabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.