کھوئے ہوئے پلوں کی کوئی بات بھی تو ہو
کھوئے ہوئے پلوں کی کوئی بات بھی تو ہو
وہ مل گیا ہے اس سے ملاقات بھی تو ہو
برباد میں ہوا تو یہ بولا امیر شہر
کافی نہیں ہے اتنا، فنا ذات بھی تو ہو
دنیا کی مجھ پہ لاکھ نوازش سہی مگر
میری ترقیوں میں ترا ہات بھی تو ہو
ملتی ہیں گور یاں تو سر راہ بھی مگر
پنگھٹ ہو گاگری ہو وہ دیہات بھی تو ہو
ہارے تو لازماً اسے کوئی پناہ دے
ہم سے لڑے جو اس کی یہ اوقات بھی تو ہو
کٹتی ہے شب وصال کی پلکیں جھپکتے ہی
جس کی صبح نہ ہو کبھی وہ رات بھی تو ہو
لفظوں کے ہیر پھیر سے بنتی نہیں غزل
شعروں میں تھوڑی گرمئ جذبات بھی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.