خول سا اوڑھے ہوئے لگتے ہیں لوگ
خول سا اوڑھے ہوئے لگتے ہیں لوگ
بات کیا ہے اتنے چپ کیسے ہیں لوگ
بند کمروں سے ابھی نکلے ہیں لوگ
اور ہی انداز سے ملتے ہیں لوگ
جس کو دیکھو ہے وہی جھلسا ہوا
کس دہکتی آگ سے نکلے ہیں لوگ
کون کسی کی فکر کرتا ہے یہاں
اپنے اپنے جال میں الجھے ہیں لوگ
روشنی کی کیوں نہیں کرتے تلاش
کیوں اندھیرا بانٹتے پھرتے ہیں لوگ
منزلوں کا ذکر ہی بے سود ہے
گمرہی سے مطمئن لگتے ہیں لوگ
زہر پیتے ہیں مگر مرتے نہیں
کچھ نہ پوچھو کیسے کیا کرتے ہیں لوگ
- کتاب : Lahar Lahar (Pg. 41)
- Author : Balbir Rathee
- مطبع : Kadambari Prakashan, Delhi (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.