کھول سمٹ کے اندر سمٹ کر رہ گیا میں
کھول سمٹ کے اندر سمٹ کر رہ گیا میں
اپنی سائے سے بھی کٹ کر رہ گیا میں
لے گیا وہ چھین کر میری جوانی
اس پہ بس یوں ہی جھپٹ کر رہ گیا میں
جب کبھی نکلا جلوس رنگ و نکہت
ٹوٹی دیواروں سے سٹ کر رہ گیا میں
چل رہا تھا وہ میرے شانہ بہ شانہ
خود ہی اس سے دور ہٹ کر رہ گیا میں
اس نے مٹی بھر مجھے اونچا کیا جب
اور بھی اک ہاتھ گھٹ کر رہ گیا میں
چاہ تھی گھل جاؤ سارے منظروں میں
حیف کچھ لوگوں میں بٹ کر رہ گیا میں
بارہا ایسا ہوا محسوس جیسے
آسمانوں سے لپٹ کر رہ گیا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.