کھوتا ہی نہیں ہے ہوس مطعم و ملبس
کھوتا ہی نہیں ہے ہوس مطعم و ملبس
یہ نفس ہوس ناک و بد آموز و مہوس
بے شبہ تری ذات خداوند خلائق
اعلیٰ ہے تعالی ہے معلیٰ ہے مقدس
وہ کام تو کر جس سے تری گور ہو گل زار
کیا خانئہ دیوار کو کرتا ہے مقرنس
مدفن کے تئیں آگے ہی منعم نہ بنا رکھ
کیا جانیے واں دفن ہو یا کھائے گا کرگس
ہے وصل ترا جنت و دوزخ ہی جدا ہے
جانے ہے کب اس باب کے تئیں ہر کس و ناکس
تصویر ترے پنجۂ سیمیں کی طلا سے
دیوان میں ہے میرے لکھی جائے مخمس
کہنے کو مرے دل کے سن اے گلشن خوبی
گر ہے تو ترے کو ہے یہ فردوس یہ مردس
سن سن کے ترا شور وہ بیزار ہوا اور
نالے کا اثر تیرے دلا دیکھ لیا بس
اس جبہ و عمامہ سے رندوں میں نہ آؤ
رسوا نہ کرو شیخ جی یہ شکل مقدس
مانند کماں خم نہ کروں قد کو طمع سے
گردش میں رکھے گو مجھے یہ چرخ مقدس
ہر رات ہے عاشق کو ترے روز قیامت
ہر روز جدائی میں اسے ہو ہے حندس
تاباںؔ یہ غزل اہل شعوروں کے لیے ہے
احمق نہ کوئی سمجھے تو جانے مرا دھندس
- Deewan-e-Taban Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.