خود اپنی سوچ کے پنچھی نہ اپنے بس میں رہے
خود اپنی سوچ کے پنچھی نہ اپنے بس میں رہے
کھلی فضا کی تمنا تھی اور قفس میں رہے
بچھڑ کے مجھ سے عذاب ان پہ بھی بہت گزرے
وہ مطمئن نہ کسی پل کسی برس میں رہے
میں ایک عمر سے ان کو تلاش کرتا ہوں
کچھ ایسے لمحے تھے جو اپنی دسترس میں رہے
لہو کا ذائقہ کڑوا سا لگ رہا ہے مجھے
میں چاہتا ہوں کہ کچھ تو مٹھاس رس میں رہے
کسی کا قرب مرے دل کی روشنی ٹھہرے
کسی کے آنے سے خوشبو مرے نفس میں رہے
سنا ہے اس کی گزرتی ہے تازہ پھولوں میں
زمانؔ جس کے لیے شہر خار و خس میں رہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 393)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Issue No. 23,Edition Nov. Dec. 1985)
- اشاعت : Issue No. 23,Edition Nov. Dec. 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.