خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے
خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے
کس بلا کی تمہیں جادو نظری آوے ہے
دل میں در آوے ہے ہر صبح کوئی یاد ایسے
جوں دبے پاؤں نسیم سحری آوے ہے
اور بھی زخم ہوئے جاتے ہیں گہرے دل کے
ہم تو سمجھے تھے تمہیں چارہ گری آوے ہے
ایک قطرہ بھی لہو جب نہ رہے سینے میں
تب کہیں عشق میں کچھ بے جگری آوے ہے
چاک داماں و گریباں کے بھی آداب ہیں کچھ
ہر دوانے کو کہاں جامہ دری آوے ہے
شجر عشق تو مانگے ہے لہو کے آنسو
تب کہیں جا کے کوئی شاخ ہری آوے ہے
تو کبھی راگ کبھی رنگ کبھی خوشبو ہے
کیسی کیسی نہ تجھے عشوہ گری آوے ہے
آپ اپنے کو بھلانا کوئی آسان نہیں
بڑی مشکل سے میاں بے خبری آوے ہے
اے مرے شہر نگاراں ترا کیا حال ہوا
چپے چپے پہ مرے آنکھ بھری آوے ہے
صاحبو حسن کی پہچان کوئی کھیل نہیں
دل لہو ہو تو کہیں دیدہ وری آوے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.