خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں
خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں
فکر کو تخت سلیمانی کریں
دیر تک بیٹھ کے سوچیں خود کو
آج پھر گھر میں بیابانی کریں
اپنے کمرے میں سجائیں آفاق
جلسۂ بے سر و سامانی کریں
عمر بھر شعر کہیں خوں تھوکیں
منتخب راستہ نقصانی کریں
خود کے سر مول لیں اظہار کا قرض
دوسروں کے لیے آسانی کریں
شعر کے لب پہ خموشی لکھیں
حرف نا گفتہ کو لا فانی کریں
کیمیا کاری ہے فن اپنا سازؔ
آگ کو بیٹھے ہوئے پانی کریں
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.