خود کو سمجھا ہے فقط وہم و گماں بھی ہم نے
خود کو سمجھا ہے فقط وہم و گماں بھی ہم نے
خود کو پایا ہے دل کون و مکاں بھی ہم نے
دیکھ پھولوں سے لدے دھوپ نہائے ہوئے پیڑ
ہنس کے کہتے ہیں گزاری ہے خزاں بھی ہم نے
شفق صبح سے تابندہ سمن زار سے پوچھ
رات کاٹی سوئے گردوں نگراں بھی ہم نے
دیکھ کر ابر بھر آئی ہیں خوشی سے آنکھیں
سوکھتے ہونٹوں پہ پھیری ہے زباں بھی ہم نے
جن کے گیتوں میں ہے نکہت کی لپک پھول کا رس
سالہا سال سنی ان کی فغاں بھی ہم نے
اب امنگیں ہیں ترنگیں ہیں ترنم افشاں
خواہشیں دیکھیں ہیں محروم زباں بھی ہم نے
اب نظر آئے ہیں آسودۂ منزل تو کیا
دیکھی کیا کیا تپش ریگ رواں بھی ہم نے
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 167)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.