خدا ہی پہنچے فریادوں کو ہم سے بے نصیبوں کے
خدا ہی پہنچے فریادوں کو ہم سے بے نصیبوں کے
ہمارے دل کباب اور تو پئے پیالے رقیبوں کے
خزاں میں برگ گل اور خار و خس نہیں صحن گلشن میں
پڑے ہیں لخت دل اور ٹوٹے نالے عندلیبوں کے
بہار آئی دوانو سنتے ہو بلبل کی فریادیں
یہ آوازے ہیں فوج موسم گل کے نقیبوں کے
الٰہی دے نگاہ لطف خوش چشموں کو اک پل بھی
کہ ہم بیمار مر گئے ناز اٹھاتے ان طبیبوں کے
نگیں کے طرز پھر جاتا ہے نام عزلتؔ اس لب پر
اثر میں بے سخن میرے ہیں برگشتہ نصیبوں کے
- Deewan-e-uzlat(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.