خدا خدا کر کے آئے بھی وہ تو منہ لپیٹے پڑے ہوئے ہیں
خدا خدا کر کے آئے بھی وہ تو منہ لپیٹے پڑے ہوئے ہیں
نہ کہتے ہیں کچھ نہ سنتے ہیں کچھ کسی سے جیسے لڑے ہوئے ہیں
ہزارہا منتیں کریں گے لپٹ کے قدموں پہ سر دھریں گے
نہ جانے دیں گے نہ جانے دیں گے عبث وہ بگڑے کھڑے ہوئے ہیں
سوال کرتے ہیں مجھ سے کیا کیا پئے خدا میرے راہ بر آ
پڑا میں تکتا ہوں تیرا رستہ نکیر و منکر کھڑے ہوئے ہیں
رہی جو ان سے تمہیں کدورت تو بڑھ گئی وحشیوں کی وحشت
اڑائی اس درجہ خاک حسرت کمر کمر تک گڑے ہوئے ہیں
ادھر تو جینے سے ہم ہیں عاری ادھر منگاتے ہو تم سواری
یہ کیسی ہیں گرمیاں تمہاری پھپھولے دل میں پڑے ہوئے ہیں
فریبی آنکھیں رسیلی چتون ادا اشارہ نگاہ رہزن
یہ اپنے دو تین ہیں جو دشمن نظر میں انجم تڑے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.