خدا سے اسے مانگ کر دیکھتے ہیں
پھر اپنی دعا کا اثر دیکھتے ہیں
ہمیں ہیں مسافر ہمیں آبلہ پا
تماشہ اے گرد سفر دیکھتے ہیں
فقیری فقیری فقیری فقیری
نہ جنت نہ دنیا نہ گھر دیکھتے ہیں
ادھر آ اے حسن تمنا ادھر آ
نظر بھر تجھے اک نظر دیکھتے ہیں
کسی عکس میں اب وہ باندھیں گے مجھ کو
چرا کر نظر شیشہ گر دیکھتے ہیں
نہ جانے کہاں مٹ گئے نقش جاں
چلو آج پھر سوچ کر دیکھتے ہیں
ہمارے ہی گھر سے نکلتا ہے اکثر
جسے لوگ شام و سحر دیکھتے ہیں
کڑا امتحاں چاک پر تھا نظر کا
ابھی تک وہ رقص ہنر دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.