کھل گئی کھڑکی اچانک پھر بھی مجھ کو ڈر نہ تھا
کھل گئی کھڑکی اچانک پھر بھی مجھ کو ڈر نہ تھا
اب مری آنکھوں میں کوئی رات کا منظر نہ تھا
بہہ رہا تھا چار سو اک ریت کا دریا مگر
جس جگہ پر میں کھڑا تھا راستہ بنجر نہ تھا
شہر کے سارے مکاں لگنے لگے ہیں ایک سے
جس مکاں میں بھی گیا دیکھا میرا وہ گھر نہ تھا
یاد جب کرنے لگا تب رنگ موسم بھی کھلا
لوگ کہتے تھے کہ طغیانی بھرا ساگر نہ تھا
راستے پریمیؔ سبھی کیوں کھو گئے گم ہو گئے
اس سے پہلے اتنی گہری دھند کا منظر نہ تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 634)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.