کھلے ہیں دشت میں نفرت کے پھول آہستہ آہستہ
کھلے ہیں دشت میں نفرت کے پھول آہستہ آہستہ
سروں تک آتی ہے قدموں کی دھول آہستہ آہستہ
ابھی کچھ دن لگیں گے موسموں کا بھید پانے میں
بدل جائیں گے یاروں کے اصول آہستہ آہستہ
زیاں کا کوئی رشتہ عمر بھر قائم نہیں رہتا
سو مٹ جاتا ہے ہر شوق فضول آہستہ آہستہ
مجھے جرم ہنر مندی کا قائل ہونے دو پہلے
میں ہر الزام کر لوں گا قبول آہستہ آہستہ
یہ دھرتی ایک دن بنجر زمیں بن جائے گی جاناں
گلابوں کی جگہ لیں گے ببول آہستہ آہستہ
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 457)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.