خوش فہمیٔ ہنر نے سنبھلنے نہیں دیا
خوش فہمیٔ ہنر نے سنبھلنے نہیں دیا
مجھ کو مری انا ہی نے پھلنے نہیں دیا
چاہا نئے سے ریتی رواجوں میں میں ڈھلوں
لیکن روایتوں نے ہی ڈھلنے نہیں دیا
ایک ایک شے بدلتی گئی میرے آس پاس
حالات نے مجھے ہی بدلنے نہیں دیا
چلنا تھا ساتھ ساتھ ہمیں عمر بھر مگر
ناپائیدار عمر نے چلنے نہیں دیا
دل مے کدے کی سمت چلا تھا مگر اسے
اس راستے پہ عقل نے چلنے نہیں دیا
انجام آرزو کا برا ہے بس اس لئے
دل میں کبھی چراغ یہ جلنے نہیں دیا
درویشؔ بے قرار رہا دل تمام عمر
موقع سکوں کا ایک بھی پل نے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.