خوش فہمیوں کو غور کا یارا نہیں رہا
خوش فہمیوں کو غور کا یارا نہیں رہا
طوفاں کی زد سے دور کنارا نہیں رہا
بڑھ بڑھ کے ڈھونڈھتے ہیں پناہیں نئی نئی
فتنوں کو تیرگی کا سہارا نہیں رہا
بیتا بیاں بہائے تمنا بڑھا گئیں
نقد سکوں گنوا کے خسارا نہیں رہا
باقی تھا جس کے دم سے بھرم احتیاج کا
ہمت کو وہ کرم بھی گوارا نہیں رہا
نازاں ہے اپنی فتح پہ اس طرح موت آج
جیسے کوئی حیات کا مارا نہیں رہا
خورشید انقلاب کا آئینہ ہو تو ہو
مژگاں سے گر کے اشک ستارا نہیں رہا
یعقوبؔ لمحے لمحے سے ظاہر ہے بے رخی
ساحل نواز وقت کا دھارا نہیں رہا
- Sang-e-meel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.