خوش قسمت ہیں وہ جو گاؤں میں لمبی تان کے سوتے ہیں
خوش قسمت ہیں وہ جو گاؤں میں لمبی تان کے سوتے ہیں
ہم تو شہر کے شور میں شب بھر اپنی جان کو روتے ہیں
کس کس درد کو اپنائیں اور کس کس زخم کو سہلائیں
دیکھتی آنکھوں قدم قدم پر کئی حوادث ہوتے ہیں
دل کی دلی لٹ گئی اس کے ایوانوں میں غدر مچی
خودداری کے مغل شہزادے شہر میں ٹھلیا ڈھوتے ہیں
خوش لحنوں کے لیے گلشن بھی کنج قفس بن جائے تو
جبر کے گن گاتے ہیں یا نغموں میں درد سموتے ہیں
شام نے دن کا ساتھ چھڑایا رات نے دشت میں آن لیا
ایسے سفر میں رہ گیروں پر سانس بھی دوبھر ہوتے ہیں
میں تو اپنی جان پہ کھیل کے پیار کی بازی جیت گیا
قاتل ہار گئے جو اب تک خون کے چھینٹے دھوتے ہیں
دل کے زیاں کا سبب کیا پوچھو ان طوفانوں کو دیکھو
جن کے بھنور ساحل کے سفینوں کو بھی آن ڈبوتے ہیں
پرویزؔ آج نہیں ملتی ہے خم کے بھاؤ تلچھٹ بھی
اس پر طرہ یہ ہے کہ ساقی نشتر طعن چبھوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.