خوشبو بدن کی خالی سمندر ہواؤں کے
خوشبو بدن کی خالی سمندر ہواؤں کے
کیوں چھیڑتے ہیں ہم کو پیمبر صداؤں کے
دیکھی نہ جائے ہم سے پریشاں برہنگی
چنتے ہیں اپنے جسم میں پتھر رداؤں کے
پھر بوند بوند ٹپکی ہمارے بدن سے دھوپ
پھر عکس عکس بکھرے ہیں منظر فضاؤں کے
یہ اور بات اپنی ہی تہہ تک نہ جا سکے
اترے تھے چاند پر بھی شناور خلاؤں کے
تپتے رہے ہیں خامشی کا زہر عمر بھر
شاید وہ جانتے تھے مقدر دعاؤں کے
ایرجؔ صدائے رنگ مہکنے لگی ہوا
قوس قزح نے کھول دیے پر گھٹاؤں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.