خشک پتلی سے کوئی صورت نہ ٹھہرائی گئی
خشک پتلی سے کوئی صورت نہ ٹھہرائی گئی
آنکھ سے آنسو گئے میری کہ بینائی گئی
صبح دم کیا ڈھونڈتے ہو شب رووں کے نقش پا
جب سے اب تک بارہا موج صبا آئی گئی
رو رہا ہوں ہر پرانی چیز کو پہچان کر
جانے کس کی روح میرے روپ میں لائی گئی
مطمئن ہو دیکھ کر تم رنگ تصویر حیات
پھر وہ شاید وہ نہیں جو مجھ کو دکھلائی گئی
چلتے چلتے کان میں کس کی صدا آنے لگی
یوں لگا جیسے مری برسوں کی تنہائی گئی
ہم کہ اپنی راہ کا پتھر سمجھتے ہیں اسے
ہم سے جانے کس لیے دنیا نہ ٹھکرائی گئی
- کتاب : yakja (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.