خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا
خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا
وقت رخصت بھی جنوں پہلی ملاقات سا تھا
جسم کے دشت میں رقصاں تھے مہکتے ہوئے زخم
کل شب ہجر کا عالم شب بارات سا تھا
دل کے دریا میں تھرکتا تھا تری یاد کا چاند
شب کے ہونٹوں پہ ترا ذکر مناجات سا تھا
میں تو اک عمر فقط اس کے تعاقب میں رہا
جو مری ذات میں موجود تری ذات سا تھا
لمس آخر مرے کشکول بدن کی خاطر
ایک مفلس کو میسر ہوئی خیرات سا تھا
میں ترے شوخ لبوں پر تو ابھی آیا ہوں
اس سے پہلے تری آنکھوں میں سوالات سا تھا
جگمگاتے ہوئے جگنو نہ زیاں ہوتا چراغ
رات میں کچھ بھی نہ تھا جس کو کہیں رات سا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.