خوب انداز پذیرائی ہے
عزت نفس پہ بن آئی ہے
غم دوراں غم جاناں غم جاں
میری ان سب سے شناسائی ہے
ہاتھ پھیلایا ہے اپنے آگے
یہ گدائی ہے کہ دارائی ہے
دل کے آئینے میں یہ تو ہے کہ میں
ایک صورت سی نظر آئی ہے
تجربہ یہ ہے کہ ہر زلف خرد
دست وحشت ہی نے سلجھائی ہے
دل کو افلاس کا احساس نہیں
کیسی دولت مرے ہاتھ آئی ہے
حسن محسوس جسے کہتے ہیں
میرے احساس کی رعنائی ہے
اے بہار لب و عارض یہ بتا
تو کسی کو کبھی راس آئی ہے
وقت ہے در پئے آزار مگر
لیثؔ کو زعم شکیبائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.