خوب ہے عشوہ یہ اس کا یہ اشارت اس کی
خوب ہے عشوہ یہ اس کا یہ اشارت اس کی
میرے ہاتھوں کی لکیریں ہیں عبارت اس کی
وصل کی رات کے اک آخری موتی کی طرح
خواب بنتی ہوئی آنکھوں میں بشارت اس کی
اس کے دامن پہ نہیں پڑتے لہو کے دھبے
تیغ اٹھائے وہ تو پھر دیکھو مہارت اس کی
خام اشیا کی طرح بکھرا پڑا ہے سر راہ
زیر تعمیر تماشا ہے عمارت اس کی
نا شناسی کے خرابے میں سفر ہے اس کا
زندہ رہنے کی تمنا ہے جسارت اس کی
داغ تشکیک کے دھو دیتی ہے پیشانی سے
معجزہ بنتی ہے جب رمزؔ طہارت اس کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.