خون دل مجھ سے ترا رنگ حنا مانگے ہے
خون دل مجھ سے ترا رنگ حنا مانگے ہے
یا ہتھیلی پہ کوئی نقش وفا مانگے ہے
جو سدا دیتا رہا دار و رسن تحفے میں
ہم فقیروں سے وہی حرف دعا مانگے ہے
کیا ہوا ہے کہ رفاقت کا بھرم رکھنے کو
مجھ سے محبوب مرا زخم نیا مانگے ہے
شہر میں دھنستا ہے فتنے کی نئی دلدل میں
کیا قیامت ہے کہ میرا ہی پتہ مانگے ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے مزاج یاراں
جس کو دیکھو وہی اظہار وفا مانگے ہے
وہ تو وحشت میں کبھی سمجھے ہے مجھ کو قاتل
اور کبھی کوچۂ قاتل کا پتا مانگے ہے
عقل پر پردہ پڑا ہے کہ سخنور انجمؔ
دن کے ماحول میں بھی کالی ردا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.