خون ناحق تھی فقط دنیائے آب و گل کی بات
خون ناحق تھی فقط دنیائے آب و گل کی بات
یہ ہے محشر کیوں یہاں ہو دامن قاتل کی بات
آج کیوں اشکوں میں ہے عکس تبسم جلوہ گر
آ گئی کیا اپنی حد پر غم کے مستقبل کی بات
ہر نظر رنگینیٔ رخ تک پہنچ کر رہ گئی
پھول اب کس سے کہیں گلشن میں زخم دل کی بات
دیکھتے ہی رہ گئے قانون قدرت اہل ضبط
لے اڑی خاکستر پروانہ جب محفل کی بات
ناخدا ہم اور طوفاں سے کریں فکر فرار
ہم کبھی کرتے نہیں ساحل پہ بھی ساحل کی بات
ہو نہ جائے پھر شعور کارواں نذر فریب
چھیڑ دی ہے راہبر نے آج پھر منزل کی بات
کوئی اپنا ہے نہ کوئی ہمدم و درد آشنا
اے خدا کس سے کہے اعجازؔ اپنے دل کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.