خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ
خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ
اپنے آپ میں سب سچے ہیں مسجد و دیر کے بیچ
لاگ ہو یا کہ لگن ہو دونوں ایک دیے کی لویں
ایک ہی روشنی لہراتی ہے پیار اور بیر کے بیچ
دل میں دھوپ کھلے تو اندھیرے چھٹ جاتے ہیں آپ
اب ہم فرق روا نہیں رکھتے یار اور غیر کے بیچ
سوچ سمجھ سب سچ ہے لیکن دل کی بات ہے اور
دور تھی یوں تو آنکھ بھنور کی پہنچا تیر کے بیچ
جاتے ہو پہ قدم اٹھنے سے پہلے دھیان رہے
عمر کا فاصلہ ہو سکتا ہے پیر اور پیر کے بیچ
دیکھتی آنکھ ضیاؔ حیراں ہے دیکھ کے دہر کے رنگ
پل کی پل میں بدل جاتے ہیں منظر سیر کے بیچ
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 408)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.