خوں میں تر صبر کی چادر کہاں لے جاؤ گے
خوں میں تر صبر کی چادر کہاں لے جاؤ گے
زندگانی کو برہنہ سر کہاں لے جاؤ گے
آ گئے احکام نواب بولنا ممنوع ہے
تم سخنور لب گستر کہاں لے جاؤ گے
ٹوٹ جائیں گے ضوابط چیخ اٹھے گا ضمیر
دور نظروں سے ہر اک منظر کہاں لے جاؤ گے
ترک اولیٰ کی سزا یہ پتھروں کا شہر ہے
اب بھلا یہ کانچ کا پیکر کہاں لے جاؤ گے
شوق کے پر پیچ رستے اور عناصر سنگ میل
گر اٹھا بھی لو تو یہ پتھر کہاں لے جاؤ گے
آگہی کا رزق کب ملتا ہے اور کس سمت سے
کاسۂ ذوق نظر در در کہاں لے جاؤ گے
ہجر کی شب کا ہے یہ پچھلا پہر اٹھو شہابؔ
رو چکے شب بھر یہ چشم تر کہاں لے جاؤ گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.