خون پانی ایک کر اپنی پریشانی نہ دیکھ
خون پانی ایک کر اپنی پریشانی نہ دیکھ
یہ مذاق شاعری ہے اس میں آسانی نہ دیکھ
ملتجی آنکھوں میں عشرت یافتہ پانی نہ دیکھ
کرب میں ڈوبے ہوئے چہروں میں تابانی نہ دیکھ
تجھ میں حیراں کن ہزاروں زاویے خود ہیں نہاں
اپنی صورت دیکھ آئینے کی حیرانی نہ دیکھ
کر کے ہمت ڈ دے اپنے نشیمن کی بنا
گلستاں میں بجلیوں کی فتنہ سامانی نہ دیکھ
ڈبڈبا جائیں گی آنکھیں خون رو اٹھے گا دل
عشق کی راہوں میں اہل حق کی قربانی نہ دیکھ
بخشنے والا تو بخشے گا ضرورت سے سوا
مانگنے والے تو اپنی تنگ دامانی نہ دیکھ
نسل آدم کے لئے انورؔ لٹا دے زندگی
اپنی آفت اپنا غم اپنی پریشانی نہ دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.