خوں رلاتی رہی اک عمر شب تار مجھے
خوں رلاتی رہی اک عمر شب تار مجھے
تب کہیں جا کے ملے صبح کے آثار مجھے
میں نہ یوسف ہوں نہ یہ شہر زلیخا یارو
کیوں چلے آئے ہو لے کر سر بازار مجھے
گھر میں لائی تو ہے بیتابیٔ دل دیکھ ذرا
کہیں پہچان نہ لیں یہ در و دیوار مجھے
میں تو ہوں سرحد امکاں سے گزرنے والا
پا سکے گی نہ کبھی وقت کی رفتار مجھے
تہی دامن ہوں مگر اہل ہوس کے آگے
روکتا ہے لب اظہار سے پندار مجھے
میرے دشمن تو کبھی وار نہ کرتے لیکن
میرے اپنوں نے صفیؔ کر دیا لاچار مجھے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 372)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.