خونیں گلاب سبز صنوبر ہے سامنے
آنکھوں میں قید کرنے کا منظر ہے سامنے
فوج سیاہ چاروں طرف محو گشت ہے
خنجر برہنہ رات کا لشکر ہے سامنے
وہ سانس لے رہا ہے مگر زندگی کہاں
شیشے میں بند لاکھ کا پیکر ہے سامنے
اترا کے چل شعور کی ٹھوکر بھی کھا کے دیکھ
بے لمس آگہی کا وہ پتھر ہے سامنے
فطرت پہ یہ بھی طنز ہے شاید شکیب ایازؔ
پیاسی ہے ریت اور سمندر ہے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.