خواب آنکھوں کی گلی چھوڑ کے جانے نکلے
خواب آنکھوں کی گلی چھوڑ کے جانے نکلے
ہم ادھر نیند کی دیوار گرانے نکلے
دھول رستے کا مقدر ہے تو رستہ کیا ہے
بس یہی بات زمانے کو بتانے نکلے
جب پہاڑوں سے ملی داد ہنر کی اپنے
داستاں ہم بھی سمندر کو سنانے نکلے
رنگ سے رنگ جدا ہونے کا منظر دیکھا
تیرگی اور شفق صرف بہانے نکلے
جب سمندر پہ چلے ہم تو یہ صحرا چپ تھے
اب پہاڑی پہ کھڑے ہیں تو بلانے نکلے
آسماں جس کی زمیں ہے وہ پرندہ ہوں میں
جانے کیوں لوگ یہاں دام بچھانے نکلے
کوئی چہرہ نہ دے آواز کسی لو سے متینؔ
شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھانے نکلے
- Ziina Ziina Rakh
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.