خواب ایسا ہو کہ چشم خواب اش اش کر اٹھے
خواب ایسا ہو کہ چشم خواب اش اش کر اٹھے
چاند نکلے نیند کا نیلاب اش اش کر اٹھے
شرط جو تجھ کو لگانی ہے لگا لے دوستا
اس کے جلوے پر اگر مہتاب اش اش کر اٹھے
پیلی کرتی ہو تری آنچل ہو دھانی رنگ کا
روپ تیرا دیکھ کر پنجاب اش اش کر اٹھے
دل کی بیتابی کا جب مذکور ہو اے ہم نشیں
خود زبان حال سے سیماب اش اش کر اٹھے
جھوم اٹھے دل حسن فطرت کی نمائش دیکھ کر
آدمی کی چشم حیرت یاب اش اش کر اٹھے
پھول نکلیں شاخچوں سے چھتریاں تانے ہوئے
بارشوں میں قطعۂ خوش آب اش اش کر اٹھے
زہر میں ڈوبی ہوئی وہ داد تھی یاور عظیمؔ
رشک کے مارے ہوئے احباب اش اش کر اٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.