خواب کاری وہی کمخواب وہی ہے کہ نہیں
خواب کاری وہی کمخواب وہی ہے کہ نہیں
شعر کا حسن ابد تاب وہی ہے کہ نہیں
کیا پری کو مجھے مچھلی میں بدلنا ہوگا
دیکھنے کے لیے تالاب وہی ہے کہ نہیں
میں جہاں آیا تھا پیڑوں کی تلاوت کرنے
سامنے قریۂ شاداب وہی ہے کہ نہیں
آنکھ کو نیند میں معلوم نہیں ہو سکتا
رات وہ ہے کہ نہیں خواب وہی ہے کہ نہیں
جس کو چھونے سے مرا جسم چمک اٹھے گا
دیکھ یہ شیشۂ مہتاب وہی ہے کہ نہیں
یہ کہانی کے الاؤ سے چرائی ہوئی آگ
محو حیرت ہے کہ برفاب وہی ہے کہ نہیں
سر جھکانے سے جہاں اشک تپاں جاگا تھا
سوچتا ہوں کہ یہ محراب وہی ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.