Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب میں بھی نظر آ جائے جو گھر کی صورت

ریاضؔ خیرآبادی

خواب میں بھی نظر آ جائے جو گھر کی صورت

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    خواب میں بھی نظر آ جائے جو گھر کی صورت

    پھاڑ کھائیں ترے درباں سگ در کی صورت

    ایسی بگڑے نہ الٰہی کسی گھر کی صورت

    وہی دیوار کی صورت ہے جو در کی صورت

    پر شکستہ ہوں تہہ شاخ پڑا رہنے دے

    باغباں تو مجھے ٹوٹے ہوئے پر کی صورت

    چھوٹتا ہی نہیں اب عرش خدا بام بتاں

    دیکھ لی ہے کہیں نالوں نے اثر کی صورت

    گھیرے رہتا ہے بگولا مجھے اب ایک نہ ایک

    کی ہے پیدا مرے صحرا نے بھی گھر کی صورت

    جان جائے کہ رہے آپ کے آتے آتے

    اور سے اور ہے اب درد جگر کی صورت

    پانی ہو جاتے ہیں آنسو مرے موتی بن کر

    ورنہ اچھی تو نہ تھی ان سے گہر کی صورت

    کوچۂ زلف میں جاتے ہوئے دل ڈرتا ہے

    ہر قدم پر ہے نئی خوف و خطر کی صورت

    کبھی پھولا نہ پھلا نخل تمنا افسوس

    پھول کی شکل نہ دیکھی نہ ثمر کی صورت

    غیر کی قبر ہے گلشن ہے نہ دامن ان کا

    مجھ سے دیکھی نہیں جاتی گل تر کی صورت

    چارہ گر آتے ہیں تو آنکھ چرا جاتے ہیں

    ایسی بگڑی ہے مرے زخم جگر کی صورت

    آشیانے کو چلے باغ میں مدت گزری

    پھرتی ہے آنکھ میں کیوں برق و شرر کی صورت

    گھر سے بے فکر میں صحرا میں پھرا کرتا ہوں

    میری آنکھوں میں پھرا کرتی ہے گھر کی صورت

    قیس بھٹکا تھا کہ صحرا میں ریاضؔ آئے نظر

    رہ نما اس کے بنے آپ خضر کی صورت

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے