خواب سے پردہ کرو دیکھو مت
دلچسپ معلومات
شمارہ ,120 مئی 1981
خواب سے پردہ کرو دیکھو مت
اب اگر دیکھ سکو دیکھو مت
گرتے شہتیروں کے جنگل ہیں یہ شہر
چپ رہو چلتے رہو دیکھو مت
جھوٹ سچ دونوں ہی آئینے ہیں
اس طرف کوئی نہ ہو دیکھو مت
حسن کیا ایک چمن اک کہرام
تیز و آہستہ چلو دیکھو مت
پنکھڑی ایک پرت اور پرت
کیوں بکھیڑے میں پڑھو دیکھو مت
ہر کلی ایک بھنور اک بادل
کھیل میں کھیل نہ ہو دیکھو مت
یہ پرانی یہ انوکھی خوشبو
کچھ دن آوارہ پھرو دیکھو مت
ہر طرف دیکھنے والی آنکھیں
ان کے سائے سے بچو دیکھو مت
کم لباسی ہو گلہ یا اصرار
بے خبر جیسے رہو دیکھو مت
عافیت اس میں ہے غافل گزرو
مت نگاہوں سے گرو دیکھو مت
کینچلی ہٹ گئی زندہ ریشم
پھر یہ کہتا ہے ہٹو دیکھو مت
دیکھتے دیکھتے منظر ہے کچھ اور
دھول آنکھوں میں بھرو دیکھو مت
سطح کے نیچے ہے کیا جانے کون
لہر کی لے پہ بڑھو دیکھو مت
ایک ہی جل ہے یہاں مایا جل
پیاس کے جال بنو دیکھو مت
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1672)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.