خوابوں کی طلسماتی گپھاؤں سے نکل کے
خوابوں کی طلسماتی گپھاؤں سے نکل کے
دیکھو کبھی ویرانۂ جاں آنکھ کو مل کے
ہر لمحہ ہے اک آئنۂ عمر گذشتہ
پیشانیٔ امروز پہ بھی زخم ہیں کل کے
طے ہو نہ سکا مرحلۂ دشت تمنا
دیوار بنی پاؤں کی زنجیر پگھل کے
اک روز تو یہ دل کی تڑپ لب پہ بھی آئے
اک روز تو یہ ساغر لبریز بھی چھلکے
دیکھا جو کبھی دل کے دریچے میں سمٹ کر
صدیاں ملیں سمٹی ہوئی آغوش میں پل کے
ہیجان سے ہیں گونجی ہوئی دھیان کی گلیاں
دل میں اتر آئے ہیں نگاہوں کے دھندلکے
خاورؔ ابھی کچھ یاد کی شمعیں ہیں فروزاں
روشن ہیں در و بام ابھی میری غزل کے
- کتاب : Auraq-shumara Number-002 Magazine-3 (Pg. 141)
- Author : Khaavar Rizvii
- مطبع : Monthly Auraq, Urdu Bazar, Lahore (1966)
- اشاعت : 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.