خواہش سے جب رنگ اترنے لگتے ہیں
موسم اپنے اندر مرنے لگتے ہیں
اک بادل کو دیکھ کے دشت کی آنکھوں میں
سیرابی کے خواب سنورنے لگتے ہیں
جب دریا کی چال سمجھ میں آتی ہے
لوگ کناروں پر بھی ڈرنے لگتے ہیں
دن کٹتا ہے سورج کی ہم راہی میں
شب کو دل کے داغ بھی جلنے لگتے ہیں
اس کا فون نہیں ملتا تو اکثر ہم
اپنے آپ سے باتیں کرنے لگتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 291)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.